(سُوۡرَةُ يُوسُف)
Surah Yusuf
Meccan
Surah
12
By Tilawat
53
By Reveal
12
Ruku
111
Ayats
12 , 13
Part No
. بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِِ
سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے
In the Name of Allah, the Most Compassionate, the Ever-Merciful
١- الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ
الف، لام، را (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں
1. Alif, Lam, Ra. (Only Allah and the Messenger [blessings and peace be upon him] know the real meaning.) These are the Verses of the illumining Book.
٢- إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
بیشک ہم نے اس کتاب کو قرآن کی صورت میں بزبانِ عربی اتارا تاکہ تم (اسے براہِ راست) سمجھ سکو
2. Verily, We have revealed it as a Qur’an in the Arabic language so that you comprehend (it directly).
٣- نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَـٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ
(اے حبیب!) ہم آپ سے ایک بہترین قصہ بیان کرتے ہیں اس قرآن کے ذریعہ جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے، اگرچہ آپ اس سے قبل (اس قصہ سے) بے خبر تھے
3. (O Beloved!) We relate to you the best narrative by means of this Qur’an which We have revealed to you, though you were unaware (of this story) before this.
٤- إِذْ قَالَ يُوسُفُ لِأَبِيهِ يَا أَبَتِ إِنِّي رَأَيْتُ أَحَدَ عَشَرَ كَوْكَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَيْتُهُمْ لِي سَاجِدِينَ
مراد (وہ قصّہ یوں ہے) جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے باپ سے کہا: اے میرے والد گرامی! میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں کو اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے، میں نے انہیں اپنے لئے سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے
4. (Recall) when Yusuf (Joseph) said to his father: ‘O my venerable father! I have seen (in a dream) eleven stars and the sun and the moon. I have seen them prostrating themselves before me.’
٥- قَالَ يَا بُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَىٰ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی پُر فریب چال چلیں گے۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
5. He said: ‘O my son, do not relate your dream to your brothers, lest they should maneuver a plot against you. Surely, Satan is an open enemy to man.
٦- وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اسی طرح تمہارا رب تمہیں (بزرگی کے لئے) منتخب فرما لے گا اور تمہیں باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی خوابوں کی تعبیر کا علم) سکھائے گا اور تم پر اور اولادِ یعقوب پر اپنی نعمت تمام فرمائے گا جیسا کہ اس نے اس سے قبل تمہارے دونوں باپ (یعنی پردادا اور دادا) ابراہیم اور اسحاق (علیھما السلام) پر تمام فرمائی تھی۔ بیشک تمہارا رب خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
6. And in the same way, your Lord will choose you (for a divine station) and will teach you how to infer conclusions (i.e., the knowledge of the interpretation of dreams) and will perfect His favour upon you and the House of Ya‘qub (Jacob) as He perfected it upon your fathers (grandfather and great grandfather) Ibrahim (Abraham) and Ishaq (Isaac). Indeed, your Lord is All-Knowing, Most Wise.’
٧- لَّقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِّلسَّائِلِينَ
بیشک یوسف (علیہ السلام) اور ان کے بھائیوں (کے واقعہ) میں پوچھنے والوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں
7. Surely, there are (many) signs (in the parable of) Yusuf (Joseph) and his brothers for those who are inquisitive.
٨- إِذْ قَالُوا لَيُوسُفُ وَأَخُوهُ أَحَبُّ إِلَىٰ أَبِينَا مِنَّا وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّ أَبَانَا لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
مراد (وہ وقت یاد کیجئے) جب یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے کہا کہ واقعی یوسف (علیہ السلام) اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم (دس افراد پر مشتمل) زیادہ قوی جماعت ہیں۔ بیشک ہمارے والد (ان کی محبت کی) کھلی وارفتگی میں گم ہیں
8. (Recall) when the brothers of Yusuf (Joseph) said: ‘Certainly, Yusuf (Joseph) and his brother are dearer to our father than we are, whereas we are a stronger party (comprising ten members). No doubt, our father is lost in an evident ecstasy (resulting from deep love for them).’
٩- اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِن بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ
مراد (اب یہی حل ہے کہ) تم یوسف (علیہ السلام) کو قتل کر ڈالو یا دور کسی غیر معلوم علاقہ میں پھینک آؤ (اس طرح) تمہارے باپ کی توجہ خالصتًا تمہاری طرف ہو جائے گی اور اس کے بعد تم (توبہ کر کے) صالحین کی جماعت بن جانا
9. (Now the only solution is:) ‘Kill Yusuf (Joseph), or banish him to some distant, unknown place. (Thus) your father’s attention will be focused purely on you, and after that you will become a group of righteous people (by turning towards Allah in repentance).’
١٠- قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: یوسف (علیہ السلام) کو قتل مت کرو اور اسے کسی تاریک کنویں کی گہرائی میں ڈال دو اسے کوئی راہ گیر مسافر اٹھا لے جائے گا اگر تم (کچھ) کرنے والے ہو (تو یہ کرو)
10. A negotiator from amongst them said: ‘Do not kill Yusuf (Joseph), rather lower him down at the bottom of a deep, dark well. Some traveller will pick him up and carry him away. (So do this) if you are (at all) up to (something).’
١١- قَالُوا يَا أَبَانَا مَا لَكَ لَا تَأْمَنَّا عَلَىٰ يُوسُفَ وَإِنَّا لَهُ لَنَاصِحُونَ
انہوں نے کہا: اے ہمارے باپ! آپ کو کیا ہوگیا ہے آپ یوسف (علیہ السلام) کے بارے میں ہم پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم یقینی طور پر اس کے خیر خواہ ہیں
11. They said: ‘O our father, what has happened to you that you do not trust us in the case of Yusuf (Joseph), whilst we are certainly his well-wishers?
١٢- أَرْسِلْهُ مَعَنَا غَدًا يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
آپ اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے وہ خوب کھائے اور کھیلے اور بیشک ہم اس کے محافظ ہیں
12. Send him with us tomorrow. He will eat lavishly and play and certainly we are his guards.’
١٣- قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
انہوں نے کہا: بیشک مجھے یہ خیال مغموم کرتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں (اس خیال سے بھی) خوف زدہ ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس (کی حفاظت) سے غافل رہو
13. He said: ‘This idea indeed makes me sad that you take him along, and I am (also) afraid (of this idea) that some wolf may devour him, whilst you are careless of his (safeguard).’
١٤- قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَّخَاسِرُونَ
وہ بولے: اگر اسے بھیڑیا کھا جائے حالانکہ ہم ایک قوی جماعت بھی (موجود) ہوں تو ہم تو بالکل ناکارہ ہوئے
14. They said: ‘If the wolf devours him whilst we, a strong party, too are (present), then we are inept losers.’
١٥- فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَـٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
پھر جب وہ اسے لے گئے اور سب اس پر متفق ہوگئے کہ اسے تاریک کنویں کی گہرائی میں ڈال دیں تب ہم نے اس کی طرف وحی بھیجی: (اے یوسف! پریشان نہ ہونا ایک وقت آئے گا) کہ تم یقینًا انہیں ان کا یہ کام جتلاؤ گے اور انہیں (تمہارے بلند رتبہ کا) شعور نہیں ہوگا
15. Then, when they took him along and all agreed to throw him into some deep, dark well, We revealed to him: ‘(O Yusuf [Joseph], do not worry. A time will come when) you will certainly remind them of this affair of theirs, and they will not have the sense (of your exalted station).’
١٦- وَجَاءُوا أَبَاهُمْ عِشَاءً يَبْكُونَ
اور وہ (یوسف علیہ السلام کو کنویں میں پھینک کر) اپنے باپ کے پاس رات کے وقت (مکاری کا رونا) روتے ہوئے آئے
16. And (throwing Yusuf [Joseph] into the well,) they came to their father at night, weeping (deceptively).
١٧- قَالُوا يَا أَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَكْنَا يُوسُفَ عِندَ مَتَاعِنَا فَأَكَلَهُ الذِّئْبُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُؤْمِنٍ لَّنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ
کہنے لگے: اے ہمارے باپ! ہم لوگ دوڑ میں مقابلہ کرنے چلے گئے اور ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو اسے بھیڑئیے نے کھا لیا، اور آپ (تو) ہماری بات کا یقین (بھی) نہیں کریں گے اگرچہ ہم سچے ہی ہوں
17. They said: ‘O our father, we went racing with one another and left Yusuf (Joseph) with our belongings. Then a wolf devoured him, but you will not believe us even though we are truthful.’
١٨- وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّـهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
اور وہ اس کے قمیض پر جھوٹا خون (بھی) لگا کر لے آئے، (یعقوب علیہ السلام نے) کہا: (حقیقت یہ نہیں ہے) بلکہ تمہارے (حاسد) نفسوں نے ایک (بہت بڑا) کام تمہارے لئے آسان اور خوشگوار بنا دیا (جو تم نے کر ڈالا)، پس (اس حادثہ پر) صبر ہی بہتر ہے، اور اللہ ہی سے مدد چاہتا ہوں اس پر جو کچھ تم بیان کر رہے ہو
18. And they produced Yusuf’s (Joseph’s) shirt, smeared (also) with false blood. (Ya‘qub [Jacob]) said: ‘(This is not the truth.) But your (jealous, ill-commanding) selves have made (a colossal) task easy and pleasant-looking for you (which you eventually did accomplish). So better it is to be steadfast (over this tragedy), and I seek only Allah’s help against whatever you are narrating.’
١٩- وَجَاءَتْ سَيَّارَةٌ فَأَرْسَلُوا وَارِدَهُمْ فَأَدْلَىٰ دَلْوَهُ ۖ قَالَ يَا بُشْرَىٰ هَـٰذَا غُلَامٌ ۚ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً ۚ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
اور (ادھر) راہ گیروں کا ایک قافلہ آپہنچا تو انہوں نے اپنا پانی بھرنے والا بھیجا سو اس نے اپنا ڈول (اس کنویں میں) لٹکایا، وہ بول اٹھا: خوشخبری ہو یہ ایک لڑکا ہے، اور انہوں نے اسے قیمتی سامانِ تجارت سمجھتے ہوئے چھپا لیا، اور اللہ ان کاموں کو جو وہ کر رہے تھے خوب جاننے والا ہے
19. And (there) came a caravan of travellers. They sent their water-drawer. So he lowered his bucket (into the well) and he exclaimed: ‘Good news! Here is a boy!’ And they hid him, regarding him a valuable trade item. And Allah knows well the activities they were busy doing.
٢٠- وَشَرَوْهُ بِثَمَنٍ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُودَةٍ وَكَانُوا فِيهِ مِنَ الزَّاهِدِينَ
اور یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں نے (جو موقع پر آگئے تھے اسے اپنا بھگوڑا غلام کہہ کر انہی کے ہاتھوں) بہت کم قیمت گنتی کے چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا کیونکہ وہ راہ گیر اس (یوسف علیہ السلام کے خریدنے) کے بارے میں (پہلے ہی) بے رغبت تھے (پھر راہ گیروں نے اسے مصر لے جا کر بیچ دیا)
20. And Yusuf’s (Joseph’s) brothers (who had returned to the site showed him as their deserter servant and) sold him (to the same caravan) for a low price—a few dirhams—because the travellers were (already) disinterested in (buying) him. (And later, the travellers took him to Egypt where they sold him.)
٢١- وَقَالَ الَّذِي اشْتَرَاهُ مِن مِّصْرَ لِامْرَأَتِهِ أَكْرِمِي مَثْوَاهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا ۚ وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ وَاللَّـهُ غَالِبٌ عَلَىٰ أَمْرِهِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
ور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا تھا (اس کا نام قطفیر تھا اور وہ بادشاہِ مصر ریان بن ولید کا وزیر خزانہ تھا اسے عرف عام میں عزیزِ مصر کہتے تھے) اس نے اپنی بیوی (زلیخا) سے کہا: اسے عزت و اکرام سے ٹھہراؤ! شاید یہ ہمیں نفع پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں، اور اس طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو زمین (مصر) میں استحکام بخشا اور یہ اس لئے کہ ہم اسے باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی علمِ تعبیرِ رؤیا) سکھائیں، اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
21. And the man in Egypt who purchased him (named Qatfir, the finance minister of the King of Egypt Riyan b. Walid, commonly known as ‘Aziz [of Egypt,]) said to his wife (Zulaykha): ‘Make his stay honourable. He may bring us profit, or we may adopt him as a son.’ Thus We established Yusuf (Joseph), and strengthened his position in the land (of Egypt), so that We might teach him how to infer from the events (i.e., the interpretation of dreams). And Allah is the Master of His work, but most people do not know.
٢٢- وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَيْنَاهُ حُكْمًا وَعِلْمًا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
اور جب وہ اپنے کمالِ شباب کو پہنچ گیا (تو) ہم نے اسے حکمِ (نبوت) اور علمِ (تعبیر) عطا فرمایا، اور اسی طرح ہم نیکوکاروں کو صلہ بخشا کرتے ہیں
22. And when he reached his full manhood, We endowed him with the judgment (of Prophethood) and the knowledge (of the interpretation of dreams). And this is how We bless the pious with reward.
٢٣- وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّـهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور اس عورت (زلیخا) نے جس کے گھر وہ رہتے تھے آپ سے آپ کی ذات کی شدید خواہش کی اور اس نے دروازے (بھی) بند کر دیئے اور کہنے لگی: جلدی آجاؤ (میں تم سے کہتی ہوں)۔ یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اللہ کی پناہ! بیشک وہ (جو تمہارا شوہر ہے) میرا مربّی ہے اس نے مجھے بڑی عزت سے رکھا ہے۔ بیشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے
23. And the woman (Zulaykha), in whose house he was putting up, sought intensely to seduce him and she bolted the doors (as well) and said: ‘Come! Make haste! (I ask you.)’ Yusuf (Joseph) said: ‘I seek Allah’s refuge. Surely, he (your husband) is my master. He has kept me most honourably. Indeed, the wrongdoers will not prosper.’
٢٤- وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ ۖ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَن رَّأَىٰ بُرْهَانَ رَبِّهِ ۚ كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ۚ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ
مراد (یوسف علیہ السلام نے انکار کر دیا) اور بیشک اس (زلیخا) نے (تو) ان کا ارادہ کر (ہی) لیا تھا، (شاید) وہ بھی اس کا قصد کر لیتے اگر انہوں نے اپنے رب کی روشن دلیل کو نہ دیکھا ہوتا۔٭ اس طرح (اس لئے کیا گیا) کہ ہم ان سے تکلیف اور بے حیائی (دونوں) کو دور رکھیں، بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے (برگزیدہ) بندوں میں سے تھے
24. (Yusuf [Joseph] refused) but she (Zulaykha) had definitely made up her mind for him. And he too (might) have resolved had he not seen the clear sign of his Lord.* It was (made to happen) like that (in order that) We might keep both affliction and indecency away from him. Assuredly, he was of Our chosen (exalted) servants.
٢٥- وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دونوں دروازے کی طرف (آگے پیچھے) دوڑے اور اس (زلیخا) نے ان کا قمیض پیچھے سے پھاڑ ڈالا اور دونوں نے اس کے خاوند (عزیزِ مصر) کو دروازے کے قریب پا لیا وہ (فورًا) بول اٹھی کہ اس شخص کی سزا جو تمہاری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اور کیا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ وہ قید کر دیا جائے یا (اسے) درد ناک عذاب دیا جائے۔
25. And they both ran (one behind the other) towards the door, and she (Zulaykha) tore his shirt from behind, and both found her husband (‘Aziz of Egypt) at the door. She (immediately) said: ‘What can be the punishment for him who intends to commit indecency with your wife, except that he should be put in prison, or (he) be given painful torment?’
٢٦- قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي ۚ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الْكَاذِبِينَ
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: (نہیں بلکہ) اس نے خود مجھ سے مطلب براری کے لئے مجھے پھسلانا چاہا اور (اتنے میں خود) اس کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے (جو شیر خوار بچہ تھا) گواہی دی کہ اگر اس کا قمیض آگے سے پھٹا ہوا ہے تو یہ سچی ہے اور وہ جھوٹوں میں سے ہے
26. Yusuf (Joseph) said: ‘(No indeed! In truth) it was she herself who sought to seduce me for her purpose.’ And (in the meanwhile) one of her household (who was an infant) bore witness: ‘If his shirt is torn from the front, then she has spoken the truth and he is of the liars.
٢٧- وَإِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ
اور اگر اس کا قمیض پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو یہ جھوٹی ہے اور وہ سچوں میں سے ہے
27. But if his shirt is torn from behind, then she is a liar and he is of the truthful.’
٢٨- فَلَمَّا رَأَىٰ قَمِيصَهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ قَالَ إِنَّهُ مِن كَيْدِكُنَّ ۖ إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ
پھر جب اس (عزیزِ مصر) نے ان کا قمیض دیکھا (کہ) وہ پیچھے سے پھٹا ہوا تھا تو اس نے کہا: بیشک یہ تم عورتوں کا فریب ہے۔ یقیناً تم عورتوں کا فریب بڑا (خطرناک) ہوتا ہے
28. Then, when he (‘Aziz of Egypt) saw his shirt and found it torn from behind, he said: ‘This is the craft of you women. Certainly, your women-craft is highly (dangerous).
٢٩- يُوسُفُ أَعْرِضْ عَنْ هَـٰذَا ۚ وَاسْتَغْفِرِي لِذَنبِكِ ۖ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ
اے یوسف! تم اس بات سے درگزر کرو اور (اے زلیخا!) تو اپنے گناہ کی معافی مانگ، بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے تھی
29. O Yusuf (Joseph)! Ignore it and, (O Zulaykha,) ask forgiveness for your sin. Surely, it is you who are of the sinful.’
٣٠- وَقَالَ نِسْوَةٌ فِي الْمَدِينَةِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ تُرَاوِدُ فَتَاهَا عَن نَّفْسِهِ ۖ قَدْ شَغَفَهَا حُبًّا ۖ إِنَّا لَنَرَاهَا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اور شہر میں (اُمراء کی) کچھ عورتوں نے کہنا (شروع) کر دیا کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس سے مطلب براری کے لئے پھسلاتی ہے، اس (غلام) کی محبت اس کے دل میں گھر کر گئی ہے، بیشک ہم اسے کھلی گمراہی میں دیکھ رہی ہیں
30. And some women of (the elite class in) the city began to say: ‘The wife of ‘Aziz seeks to seduce her slave-boy for her purpose. The love for him (the slave) has gone deep into her heart. We surely see her in manifest error.’
٣١- فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ ۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلَّـهِ مَا هَـٰذَا بَشَرًا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ
پس جب اس (زلیخا) نے ان کی مکارانہ باتیں سنیں (تو) انہیں بلوا بھیجا اور ان کے لئے مجلس آراستہ کی (پھر ان کے سامنے پھل رکھ دیئے) اور ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک چھری دے دی اور (یوسف علیہ السلام سے) درخواست کی کہ ذرا ان کے سامنے سے (ہوکر) نکل جاؤ (تاکہ انہیں بھی میری کیفیت کا سبب معلوم ہو جائے)، سو جب انہوں نے یوسف (علیہ السلام کے حسنِ زیبا) کو دیکھا تو اس (کے جلوۂ جمال) کی بڑائی کرنے لگیں اور وہ (مدہوشی کے عالم میں پھل کاٹنے کے بجائے) اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور (دیکھ لینے کے بعد بے ساختہ) بول اٹھیں: اللہ کی پناہ! یہ تو بشر نہیں ہے، یہ تو بس کوئی برگزیدہ فرشتہ (یعنی عالمِ بالا سے اترا ہوا نور کا پیکر) ہے
31. So when she (Zulaykha) heard their deceitful talk, she sent for them and arranged a meeting for them. (She placed fruit before them) and gave each one of them a knife and requested (Yusuf): ‘Walk out before them (so that they may realize the cause of my state of mind).’ So, when they glanced at Yusuf (Joseph and) saw (his dazzling beauty), they began to exalt (the charm of his ecstatic beauty) and (in a dazed state) cut their hands (instead of the fruits served to them). And (having seen him) they exclaimed (spontaneously): ‘God save us! This is not a human being; he must be some exalted angel (i.e., an embodiment of light descending from the transcendent realm of divinity)!’
٣٢- قَالَتْ فَذَٰلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ ۖ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسْتَعْصَمَ ۖ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ
مراد (زلیخا کی تدبیر کامیاب ہوگئی تب) وہ بولی: یہی وہ (پیکرِ نور) ہے جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی تھیں اور بیشک میں نے ہی (اپنی خواہش کی شدت میں) اسے پھسلانے کی کوشش کی مگر وہ سراپا عصمت ہی رہا، اور اگر (اب بھی) اس نے وہ نہ کیا جو میں اسے کہتی ہوں تو وہ ضرور قید کیا جائے گا اور وہ یقینًا بے آبرو کیا جائے گا
32. (Zulaykha’s trick worked.) She spoke (at this juncture): ‘It is this (embodiment of light) you have been reproaching me for. It is, no doubt, I who sought to seduce him (under violent urge), but he remained firmly upright and did not yield. And if (even now) he does not do what I bid him, he will surely be put into prison and will certainly be disgraced.’
٣٣- قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ
مرد (اب زنانِ مصر بھی زلیخا کی ہم نوا بن گئی تھیں) یوسف (علیہ السلام) نے (سب کی باتیں سن کر) عرض کیا: اے میرے رب! مجھے قید خانہ اس کام سے کہیں زیادہ محبوب ہے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں، (پھر یوسف علیہ السلام تضرّع اور استغاثہ کی غرض سے بارگاہ الٰہی کی طرف متوجہ ہوئے جیسے اَنبیاء و مرسلین کی عادت ہے،) اور (عرض کیا:) اگر تو نے ان کے مکر کو مجھ سے نہ پھیرا تو (تیری مدد اور حفاظت کے بغیر) میں اُن کی (باتوں کی) طرف مائل ہو جاؤں گا اور میں نادانوں میں سے ہو جاؤں گا
33. (By now the elite Egyptian women too had agreed to Zulaykha’s viewpoint. Hearing them,) Yusuf (Joseph) submitted: ‘O my Lord! The prison is far dearer to me than to what these women are inviting me. (Yusuf then, beseeching Allah as Prophets do, entreated:) If You do not turn away their craft from me, I may (without your protection and help) incline towards their (words) and become of the unwise.’
٣٤- فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
سو ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی اور عورتوں کے مکر و فریب کو ان سے دور کر دیا۔ بیشک وہی خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے
34. So, his Lord granted him the prayer and removed the women-craft from him. Surely, He is the One Who is All-Hearing, All-Knowing.
٣٥- ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّن بَعْدِ مَا رَأَوُا الْآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّىٰ حِينٍ
پھر انہیں (یوسف علیہ السلام کی پاک بازی کی) نشانیاں دیکھ لینے کے بعد بھی یہی مناسب معلوم ہوا کہ اسے ایک مدت تک قید کر دیں (تاکہ عوام میں اس واقعہ کا چرچا ختم ہو جائے)
35. Then even after seeing the signs of (Yusuf’s [Joseph’s] decency and righteousness), they deemed it appropriate to imprison him for a time (so that the gossip of the episode amongst the people might die down).
٣٦- وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
اور ان کے ساتھ دو جوان بھی قید خانہ میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا: میں نے اپنے آپ کو (خواب میں) دیکھا ہے کہ میں (انگور سے) شراب نچوڑ رہا ہوں، اور دوسرے نے کہا: میں نے اپنے آپ کو (خواب میں) دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں، اس میں سے پرندے کھا رہے ہیں۔ (اے یوسف!) ہمیں اس کی تعبیر بتائیے، بیشک ہم آپ کو نیک لوگوں میں سے دیکھ رہے ہیں
36. And with him, two young men also entered the prison. One of them said: ‘I have seen myself (in a dream) pressing wine (from grapes).’ And the other said: ‘I have seen myself (in a dream) that I am carrying bread on my head, with birds picking at it. O Yusuf (Joseph)! Tell us its interpretation. Surely, we see you as one of the spiritually excellent.’
٣٧- قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي ۚ إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: جو کھانا (روز) تمہیں کھلایا جاتا ہے وہ تمہارے پاس آنے بھی نہ پائے گا کہ میں تم دونوں کو اس کی تعبیر تمہارے پاس اس کے آنے سے قبل بتا دوں گا، یہ (تعبیر) ان علوم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھائے ہیں۔ بیشک میں نے اس قوم کا مذہب (شروع ہی سے) چھوڑ رکھا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں
37. Yusuf (Joseph) said: ‘The food which is served to you (daily) will not have yet come to you when I shall inform both of you about its interpretation before its coming to you. This (interpretation) is of those branches of knowledge that my Lord has taught me. Verily, I have rejected (from the very beginning) the religion of the people who do not believe in Allah, and they deny the Hereafter as well.
٣٨- وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللَّـهِ مِن شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ مِن فَضْلِ اللَّـهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
اور میں نے تو اپنے باپ دادا، ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب (علیھم السلام) کے دین کی پیروی کر رکھی ہے، ہمیں کوئی حق نہیں کہ ہم کسی چیز کو بھی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائیں، یہ (توحید) ہم پر اور لوگوں پر اللہ کا (خاص) فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
38. And I follow the Din (Religion) of my father and forefathers: Ibrahim (Abraham), Ishaq (Isaac) and Ya‘qub (Jacob). And we have no right to associate anything as a partner with Allah. This (belief in the Oneness of Allah) is a (special) bounty of Allah upon us and the people, but most people do not give thanks.
٣٩- يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّـهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! (بتاؤ) کیا الگ الگ بہت سے معبود بہتر ہیں یا ایک اللہ جو سب پر غالب ہے
39. O my two companions of the prison! (Say:) Are many separate gods better or One Allah, Who dominates and controls all?
٤٠- مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
تم (حقیقت میں) اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے ہو مگر چند ناموں کی جو خود تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (اپنے پاس سے) رکھ لئے ہیں، اللہ نے ان کی کوئی سند نہیں اتاری۔ حکم کا اختیار صرف اللہ کو ہے، اسی نے حکم فرمایا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یہی سیدھا راستہ (درست دین) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
40. (In fact) you worship none besides Allah except a few names which you and your forefathers have forged (on your own). Allah has not sent down any authority for them. Judgment rests with Allah alone. He alone has commanded that you worship none but Him. This is the straight path (true Din [Religion]), but most people do not know.
٤١- يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ
اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! تم میں سے ایک (کے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ وہ) اپنے مربّی (یعنی بادشاہ) کو شراب پلایا کرے گا، اور رہا دوسرا (جس نے سر پر روٹیاں دیکھی ہیں) تو وہ پھانسی دیا جائے گا پھر پرندے اس کے سر سے (گوشت نوچ کر) کھائیں گے، (قطعی) فیصلہ کر دیا گیا جس کے بارے میں تم دریافت کرتے ہو
41. O my two companions of the prison! (The interpretation of the dream of) one of you (is that he) will serve wine to his master (the king), and as for the other, (who has seen bread on his head,) he will be crucified and then birds will pick at his head. The (final) judgment has been given about which you have asked.’
٤٢- وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
اور یوسف (علیہ السلام) نے اس شخص سے کہا جسے ان دونوں میں سے رہائی پانے والا سمجھا کہ اپنے بادشاہ کے پاس میرا ذکر کر دینا (شاید اسے یاد آجائے کہ ایک اور بے گناہ بھی قید میں ہے) مگر شیطان نے اسے اپنے بادشاہ کے پاس (وہ) ذکر کرنا بھلا دیا نتیجۃً یوسف (علیہ السلام) کئی سال تک قید خانہ میں ٹھہرے رہے
42. And Yusuf (Joseph) said to the one whom he believed to be released: ‘Mention me to your king (he may thus recall that another innocent one is also lying in imprisonment).’ But Satan made him forget to mention (him) to his king, and consequently, Yusuf (Joseph) remained in prison for several years.’
٤٣- وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ
اور (ایک روز) بادشاہ نے کہا: میں نے (خواب میں) سات موٹی تازی گائیں دیکھی ہیں، انہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے (دیکھے) ہیں اور دوسرے (سات ہی) خشک، اے درباریو! مجھے میرے خواب کا جواب بیان کرو اگر تم خواب کی تعبیر جانتے ہو
43. And (one day) the king said: ‘I have beheld (in a dream) seven fat cows whom seven lean cows are devouring, and (I have beheld) seven green ears of corn and (seven) others dry. O courtiers! Explain to me the implication of my dream if you know the interpretation of dreams.’
٤٤- قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ ۖ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِينَ
انہوں نے کہا: (یہ) پریشاں خوابیں ہیں، اور ہم پریشاں خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے
44. They said: ‘These are confused dreams, and we do not know the interpretation of confused dreams.’
٤٥- وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ
اور وہ شخص جو ان دونوں میں سے رہائی پا چکا تھا بولا، اور (اب) اسے ایک مدت کے بعد (یوسف علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا وعدہ) یاد آگیا: میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا سو تم مجھے (یوسف علیہ السلام کے پاس) بھیجو
45. And one of the two prisoners, who had been released and (now) after a long time remembered (his promise to Yusuf [Joseph]), said: ‘I shall tell you its interpretation; so send me (to Yusuf [Joseph]).’
٤٦- يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
مراد (وہ قید خانہ میں پہنچ کر کہنے لگا:) اے یوسف، اے صدقِ مجسّم! آپ ہمیں (اس خواب کی) تعبیر بتا دیں کہ سات فربہ گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور دوسرے سات خشک؛ تاکہ میں (یہ تعبیر لے کر) واپس لوگوں کے پاس جاؤں شاید انہیں (آپ کی قدر و منزلت) معلوم ہو جائے
46. (Reaching the prison, he said:) ‘O Yusuf (Joseph), the embodiment of truth, explain to us the interpretation (of this dream) that there are seven fat cows whom seven lean ones are devouring and there are seven green ears of corn and seven others which are dry, so that I may return to the people (taking the interpretation) and that they may realize (your value and dignity).’
٤٧- قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِي سُنبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: تم لوگ دائمی عادت کے مطابق مسلسل سات برس تک کاشت کرو گے سو جو کھیتی تم کاٹا کرو گے اسے اس کے خوشوں (ہی) میں (ذخیرہ کے طور پر) رکھتے رہنا مگر تھوڑا سا (نکال لینا) جسے تم (ہر سال) کھا لو
47. Yusuf (Joseph) said: ‘You will cultivate as usual, consecutively for seven years. So whatever you reap, keep it (in storage), leaving the grains in their ears except a small quantity (to thresh) for your (yearly) consumption.
٤٨- ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تُحْصِنُونَ
پھر اس کے بعد سات (سال) بہت سخت (خشک سالی کے) آئیں گے وہ اس (ذخیرہ) کو کھا جائیں گے جو تم ان کے لئے پہلے جمع کرتے رہے تھے مگر تھوڑا سا (بچ جائے گا) جو تم محفوظ کر لوگے
48. Then after this, there will come seven hard years (of drought) which will consume that (store) which you will have laid up for these years except a small quantity (which will fall surplus and) which you will keep in reserve.
٤٩- ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں لوگوں کو (خوب) بارش دی جائے گی اور (اس سال اس قدر پھل ہوں گے کہ) لوگ اس میں (پھلوں کا) رس نچوڑیں گے
49. Then, following this, will come a year during which people will be blessed with (plenty of) rain, and (the yield of fruits will be such as) they will press juices (of fruits that year).’
٥٠- وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ
اور (یہ تعبیر سنتے ہی) بادشاہ نے کہا: یوسف (علیہ السلام) کو (فورًا) میرے پاس لے آؤ، پس جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس قاصد آیا تو انہوں نے کہا: اپنے بادشاہ کے پاس لوٹ جا اور اس سے (یہ) پوچھ (کہ) ان عورتوں کا (اب) کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے؟ بیشک میرا رب ان کے مکر و فریب کو خوب جاننے والا ہے
50. And (hearing this interpretation) the king said: ‘Bring Yusuf (Joseph) to me (immediately).’ So when the messenger reached Yusuf (Joseph), he said to him: ‘Go back to your king and ask him: What is the state of those women (now) who cut their hands? Surely, my Lord knows their craft well.’
٥١- قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ ۚ قُلْنَ حَاشَ لِلَّـهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ ۚ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ
بادشاہ نے (زلیخا سمیت عورتوں کو بلا کر) پوچھا: تم پر کیا بیتا تھا جب تم (سب) نے یوسف (علیہ السلام) کو ان کی راست روی سے بہکانا چاہا تھا (بتاؤ وہ معاملہ کیا تھا)؟ وہ سب (بہ یک زبان) بولیں: اللہ کی پناہ! ہم نے (تو) یوسف (علیہ السلام) میں کوئی برائی نہیں پائی۔ عزیزِ مصر کی بیوی (زلیخا بھی) بول اٹھی: اب تو حق آشکار ہو چکا ہے (حقیقت یہ ہے کہ) میں نے ہی انہیں اپنی مطلب براری کے لئے پھسلانا چاہا تھا اور بیشک وہی سچے ہیں
51. The king (called all the women including Zulaykha and) asked: ‘What happened to you when you (all) attempted to seduce Yusuf (Joseph) to turn him away from righteousness? (Explain what that affair was.) They all (unanimously) uttered: ‘Allah save us! We have not noticed any evil in Yusuf (Joseph).’ The wife of ‘Aziz (of Egypt, Zulaykha, too) spoke: ‘The truth has now become evident. (The fact is that) it was I who sought to seduce him for my purpose, and it is surely he who is truthful.’
٥٢- ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ
مراد (یوسف علیہ السلام نے کہا: میں نے) یہ اس لئے (کیا ہے) کہ وہ (عزیزِ مصر جو میرا محسن و مربّی تھا) جان لے کہ میں نے اس کی غیابت میں (پشت پیچھے) اس کی کوئی خیانت نہیں کی اور بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کے مکر و فریب کو کامیاب نہیں ہونے دیتا
52. (Yusuf [Joseph]) said: ‘I have done this) so that he (‘Aziz of Egypt, who has been my master and benefactor,) may know that I have not betrayed his trust in his absence, and surely Allah lets not the plots of those who betray trusts prove successful.
٥٣- وَمَا أُبَرِّئُ نَفْسِي ۚ إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّي ۚ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور میں اپنے نفس کی برات (کا دعوٰی) نہیں کرتا، بیشک نفس تو برائی کا بہت ہی حکم دینے والا ہے سوائے اس کے جس پر میرا رب رحم فرما دے۔ بیشک میرا رب بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
53. And I do not (claim) absolution of my self. Certainly, the self commands much evil except the one on whom my Lord bestows mercy. Surely, my Lord is All-Forgiving, Ever-Merciful.’
٥٤- وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي ۖ فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مَكِينٌ أَمِينٌ
اور بادشاہ نے کہا: انہیں میرے پاس لے آؤ کہ میں انہیں اپنے لئے (مشیرِ) خاص کر لوں، سو جب بادشاہ نے آپ سے (بالمشافہ) گفتگو کی (تو نہایت متاثر ہوا اور) کہنے لگا: (اے یوسف!) بیشک آپ آج سے ہمارے ہاں مقتدر (اور) معتمد ہیں (یعنی آپ کو اقتدار میں شریک کر لیا گیا ہے)
54. And the king said: ‘Bring him to me so that I may appoint him specifically (as an adviser) to me.’ So, when the king had a (one-to-one) dialogue with him, he (felt highly impressed and) said: ‘(O Yusuf [Joseph],) surely from today onward you are a man of authority and trust with us (i.e., you are inducted into the governance of the state).’
٥٥- قَالَ اجْعَلْنِي عَلَىٰ خَزَائِنِ الْأَرْضِ ۖ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ
یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا: (اگر تم نے واقعی مجھ سے کوئی خاص کام لینا ہے تو) مجھے سرزمینِ (مصر) کے خزانوں پر (وزیر اور امین) مقرر کر دو، بیشک میں (ان کی) خوب حفاظت کرنے والا (اور اقتصادی امور کا) خوب جاننے والا ہوں
55. Yusuf (Joseph) said: ‘(If you really want me to accomplish a special assignment, then) appoint me as (a minister and trustee of) the treasures in the land (of Egypt). Indeed, I am well versed in resource management and resource protection and an expert (in financial management).’
٥٦- وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور اس طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو ملک (مصر) میں اقتدار بخشا (تاکہ) اس میں جہاں چاہیں رہیں۔ ہم جسے چاہتے ہیں اپنی رحمت سے سرفراز فرماتے ہیں اور نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے
56. This is how We bestowed upon Yusuf (Joseph) the rule over the land (of Egypt so that) he could live therein wherever he desired. We honour with Our mercy whom We will, and We waste not the reward of the pious.
٥٧- وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
اور یقیناً آخرت کا اجر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو ایمان لائے اور روشِ تقوٰی پر گامزن رہے
57. And certainly, the reward of the Hereafter is of greater value for those who believe and tread the path of Godwariness.
٥٨- وَجَاءَ إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ
اور (قحط کے زمانہ میں) یوسف (علیہ السلام) کے بھائی (غلہ لینے کے لئے مصر) آئے تو ان کے پاس حاضر ہوئے پس یوسف (علیہ السلام) نے انہیں پہچان لیا اور وہ انہیں نہ پہچان سکے
58. (During the days of famine) Yusuf’s (Joseph’s) brothers came (to Egypt to procure grain) and came to him. So Yusuf (Joseph) recognized them, but they could not recognize him.
٥٩- وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ ۚ أَلَا تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَا خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
اور جب یوسف (علیہ السلام) نے ان کا سامان (زاد و متاع) انہیں مہیا کر دیا (تو) فرمایا: اپنے پدری بھائی (بنیامین) کو میرے پاس لے آؤ، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں (کس قدر) پورا ناپتا ہوں اور میں بہترین مہمان نواز (بھی) ہوں
59. And when Yusuf (Joseph) had furnished them with their provisions (supplies and material), he said: ‘Bring me (Benjamin) your brother on the father’s side. Do you not see (how) full I measure and I am the best host (too)?
٦٠- فَإِن لَّمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلَا كَيْلَ لَكُمْ عِندِي وَلَا تَقْرَبُونِ
پس اگر تم اسے میرے پاس نہ لائے تو (آئندہ) تمہارے لئے میرے پاس (غلہ کا) کوئی پیمانہ نہ ہوگا اور نہ (ہی) تم میرے قریب آسکو گے
60. So if you do not bring him to me, then (in the future) there will not be any measure (of grain) with me for you, nor will you be able to approach me.’
٦١- قَالُوا سَنُرَاوِدُ عَنْهُ أَبَاهُ وَإِنَّا لَفَاعِلُونَ
وہ بولے: ہم اس کے بھیجنے سے متعلق اس کے باپ سے ضرور تقاضا کریں گے اور ہم یقیناً (ایسا) کریں گے
61. They said: ‘We will solicit his father in connection with sending him and we will certainly do (it).’
٦٢- وَقَالَ لِفِتْيَانِهِ اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُونَهَا إِذَا انقَلَبُوا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے غلاموں سے فرمایا: ان کی رقم (جو انہوں نے غلہ کے عوض اد اکی تھی واپس) ان کی بوریوں میں رکھ دو تاکہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں تو اسے پہچان لیں (کہ یہ رقم تو واپس آگئی ہے) شاید وہ (اسی سبب سے) لوٹ کر آجائیں
62. And Yusuf (Joseph) said to his servants: ‘Put their money (which they paid for grain back) into their sacks so that when they return to their family, they may identify it (that the money is back). It is likely that they may come again (for the very same reason).’
٦٣- فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَىٰ أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
سو جب وہ اپنے والد کی طرف لوٹے (تو) کہنے لگے: اے ہمارے باپ! (آئندہ کے لئے) ہم پر غلہ بند کر دیا گیا ہے (سوائے اس کے کہ بنیامین ہمارے ساتھ جائے) پس ہمارے بھائی (بنیامین) کو ہمارے ساتھ بھیج دیں (تاکہ) ہم (مزید) غلہ لے آئیں اور ہم یقیناً اس کے محافظ ہوں گے
63. So when they returned to their father, they said: ‘O our father, (further provision of) grain for us has been banned (except that Benjamin accompanies us). So send our brother (Benjamin) with us (in order that) we may fetch (more) grain, and we shall certainly be his guards.’
٦٤- قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّـهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا میں اس کے بارے میں (بھی) تم پر اسی طرح اعتماد کر لوں جیسے اس سے قبل میں نے اس کے بھائی (یوسف علیہ السلام) کے بارے میں تم پر اعتماد کر لیا تھا؟ تو اللہ ہی بہتر حفاظت فرمانے والا ہے اور وہی سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے
64. Ya‘qub (Jacob) said: ‘Shall I trust you with him (as well) the same way as before this I trusted you with his brother (Yusuf—Joseph)? Then Allah alone is the Best Protector, and He alone is the Most Merciful of all the merciful.’
٦٥- وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَـٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ
جب انہوں نے اپنا سامان کھولا (تو اس میں) اپنی رقم پائی (جو) انہیں لوٹا دی گئی تھی، وہ کہنے لگے: اے ہمارے والد گرامی! ہمیں اور کیا چاہئے؟ یہ ہماری رقم (بھی) ہماری طرف لوٹا دی گئی ہے اور (اب تو) ہم اپنے گھر والوں کے لئے (ضرور ہی) غلہ لائیں گے اور ہم اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ لائیں گے، اور یہ (غلہ جو ہم پہلے لائے ہیں) تھوڑی مقدار (میں) ہے
65. And when they opened their packs, (therein) they found their money (which) had been returned to them. They said: ‘O our respectable father, what else do we want? Here is our money (too) that has been returned to us, and we shall (now be obliged to) fetch grain for our family. And we shall take good care of our brother, and shall bring the load of a camel in addition. This grain (that we have already brought) is a small quantity.’
٦٦- قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّـهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَن يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّـهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ
یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا یہاں تک کہ تم اللہ کی قسم کھا کر مجھے پختہ وعدہ دو کہ تم اسے ضرور میرے پاس (واپس) لے آؤ گے سوائے اس کے کہ تم (سب) کو (کہیں) گھیر لیا جائے (یا ہلاک کر دیا جائے)، پھر جب انہوں نے یعقوب (علیہ السلام) کو اپنا پختہ عہد دے دیا تو یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اس پر اللہ نگہبان ہے
66. Ya‘qub (Jacob) said: ‘I shall not send him with you at all until you give me a firm promise by swearing a solemn oath by Allah that you shall certainly bring him (back) to me unless you (all) are beset (somewhere or slain). Then, when they gave Ya‘qub (Jacob) the firm promise, he said: ‘Allah is the Guardian to watch over what we are saying.’
٦٧- وَقَالَ يَا بَنِيَّ لَا تَدْخُلُوا مِن بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ ۖ وَمَا أُغْنِي عَنكُم مِّنَ اللَّـهِ مِن شَيْءٍ ۖ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور فرمایا: اے میرے بیٹو! (شہر میں) ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے (تقسیم ہو کر) داخل ہونا، اور میں تمہیں اللہ (کے اَمر) سے کچھ نہیں بچا سکتا کہ حکم (تقدیر) صرف اللہ ہی کے لئے ہے۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے
67. And he said: ‘O my sons, do not enter (the city) all of you by one gate, but enter (dispersed) through different gates. And I cannot save you by any means from Allah’s (decree) because judgment (i.e., destiny) rests with Allah alone. In Him have I put my trust, and all those who trust must trust in Him alone.’
٦٨- وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللَّـهِ مِن شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اور جب وہ (مصر میں) داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے انہیں حکم دیا تھا، وہ (حکم) انہیں اللہ (کی تقدیر) سے کچھ نہیں بچا سکتا تھا مگر یہ یعقوب (علیہ السلام) کے دل کی ایک خواہش تھی جسے اس نے پورا کیا، اور (اس خواہش و تدبیر کو لغو بھی نہ سمجھنا، تمہیں کیا خبر!) بیشک یعقوب (علیہ السلام) صاحبِ علم تھے اس وجہ سے کہ ہم نے انہیں علمِ (خاص) سے نوازا تھا مگر اکثر لوگ (ان حقیقتوں کو) نہیں جانتے
68. And when they entered (Egypt) in compliance with what their father had commanded, that command could not save them from Allah’s (decree), but it was Ya‘qub’s (Jacob’s) heartfelt desire which he fulfilled and (also take not this desire or strategy as meaningless—for you know it not). Surely, Ya‘qub (Jacob) possessed knowledge as We had blessed (him) with (special) knowledge, but most people do not know (these realities).
٦٩- وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور جب وہ یوسف (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوئے تو یوسف (علیہ السلام) نے اپنے بھائی (بنیامین) کو اپنے پاس جگہ دی (اسے آہستہ سے) کہا: بیشک میں ہی تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس تو غمزدہ نہ ہو ان کاموں پر جو یہ کرتے رہے ہیں
69. And when they came to Yusuf (Joseph), he offered his brother (Benjamin) a seat close to him (and) said (to him quietly): ‘Verily, I am your brother (Yusuf [Joseph]) so feel not aggrieved at what they have been doing.’
٧٠- فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ
پھر جب (یوسف علیہ السلام نے) ان کا سامان انہیں مہیا کر دیا تو (شاہی) پیالہ اپنے بھائی (بنیامین) کی بوری میں رکھ دیا بعد ازاں پکارنے والے نے آواز دی: اے قافلہ والو! (ٹھہرو) یقیناً تم لوگ ہی چور (معلوم ہوتے) ہو
70. So when (Yusuf [Joseph]) had provided them with their material, he placed (the king’s) goblet into his brother’s (Benjamin’s) sack. Later a herald called out: ‘O you men of caravan, (halt;) surely, you (seem to be) thieves.’
٧١- قَالُوا وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِم مَّاذَا تَفْقِدُونَ
وہ ان کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے: تمہاری کیا چیز گم ہوگئی ہے
71. They turned towards them and said: ‘What have you found missing?’
٧٢- قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ
وہ (درباری ملازم) بولے: ہمیں بادشاہ کا پیالہ نہیں مل رہا اور جو کوئی اسے (ڈھونڈ کر) لے آئے اس کے لئے ایک اونٹ کا غلہ (انعام) ہے اور میں اس کا ذمہ دار ہوں
72. They (the servants of the king’s court) said: ‘We are missing the royal goblet, and the man who brings it (after searching) will get a camel’s load of grain as reward and I pledge myself for it.’
٧٣- قَالُوا تَاللَّـهِ لَقَدْ عَلِمْتُم مَّا جِئْنَا لِنُفْسِدَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِينَ
وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! بیشک تم جان گئے ہو (گے) ہم اس لئے نہیں آئے تھے کہ (جرم کا ارتکاب کر کے) زمین میں فساد بپا کریں اور نہ ہی ہم چور ہیں
73. They said: ‘By Allah, indeed you know well we have not come (here to commit some crime) and create mischief in the land, nor are we thieves.’
٧٤- قَالُوا فَمَا جَزَاؤُهُ إِن كُنتُمْ كَاذِبِينَ
وہ (ملازم) بولے: (تم خود ہی بتاؤ) کہ اس (چور) کی کیا سزا ہوگی اگر تم جھوٹے نکلے
74. They (the servants) said: ‘(Decide for yourselves) what the punishment (of the thief) should be if you turn out to be liars.’
٧٥- قَالُوا جَزَاؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
انہوں نے کہا: اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں سے وہ (پیالہ) برآمد ہو وہ خود ہی اس کا بدلہ ہے (یعنی اسی کو اس کے بدلہ میں رکھ لیا جائے)، ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں
75. They said: ‘Its penalty will be that the one from whose sack (the goblet) is found, he himself will be its penalty (i.e., he should be held in retribution). That is how we punish the wrongdoers.’
٧٦- فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعَاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَهَا مِن وِعَاءِ أَخِيهِ ۚ كَذَٰلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ ۖ مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِكِ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ
پس یوسف (علیہ السلام) نے اپنے بھائی کی بوری سے پہلے ان کی بوریوں کی تلاشی شروع کی پھر (بالآخر) اس (پیالے) کو اپنے (سگے) بھائی (بنیامین) کی بوری سے نکال لیا۔ یوں ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو تدبیر بتائی۔ وہ اپنے بھائی کو بادشاہِ (مصر) کے قانون کی رو سے (اسیر بنا کر) نہیں رکھ سکتے تھے مگر یہ کہ (جیسے) اللہ چاہے۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کر دیتے ہیں، اور ہر صاحبِ علم سے اوپر (بھی) ایک علم والا ہوتا ہے
76. So Yusuf (Joseph) began to search their sacks before his brother’s. Then (at last) he took (the goblet) out of his (real) brother’s (Benjamin’s) sack. That is how We revealed to Yusuf (Joseph) the plan. He could not have held his brother (as a captive) under the law of the king (of Egypt) except (as) Allah wills. We exalt in ranks whom We like. And above every possessor of knowledge is (also) One possessing greater knowledge.
٧٧- قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ ۚ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ ۚ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا ۖ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ
انہوں نے کہا: اگر اس نے چوری کی ہے (تو کوئی تعجب نہیں) بیشک اس کا بھائی (یوسف) بھی اس سے پہلے چوری کر چکا ہے، سو یوسف (علیہ السلام) نے یہ بات اپنے دل میں (چھپائی) رکھی اور اسے ان پر ظاہر نہ کیا، (دل میں ہی) کہا: تمہارا حال نہایت برا ہے، اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم بیان کر رہے ہو
77. They said: ‘If he has committed theft (then there is nothing to wonder at). Indeed, his brother (Yusuf [Joseph]) has also committed theft before. So Yusuf (Joseph) kept it (hidden) in his heart and did not reveal it to them and said (only to himself): ‘Yours is the worst case and Allah knows well whatever you are saying.’
٧٨- قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
وہ بولے: اے عزیزِ مصر! اس کے والد بڑے معمر بزرگ ہیں، آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو پکڑ لیں، بیشک ہم آپ کو احسان کرنے والوں میں پاتے ہیں
78. They said: ‘O ‘Aziz (of Egypt), his father is an aged, elderly person. So detain any one of us in his stead. Surely, we have seen that you are of the generous (and benevolent) people.’
٧٩- قَالَ مَعَاذَ اللَّـهِ أَن نَّأْخُذَ إِلَّا مَن وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِندَهُ إِنَّا إِذًا لَّظَالِمُونَ
یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اللہ کی پناہ کہ ہم نے جس کے پاس اپنا سامان پایا اس کے سوا کسی (اور) کو پکڑ لیں تب تو ہم ظالموں میں سے ہو جائیں گے
79. Yusuf (Joseph) said: ‘Allah save us from detaining someone (other) than him with whom we have found our item! Then we shall become of the unjust.’
٨٠- فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا ۖ قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًا مِّنَ اللَّـهِ وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِي يُوسُفَ ۖ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّىٰ يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّـهُ لِي ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
پھر جب وہ یوسف (علیہ السلام) سے مایوس ہوگئے تو علیحدگی میں (باہم) سرگوشی کرنے لگے، ان کے بڑے (بھائی) نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کی قسم اٹھوا کر پختہ وعدہ لیا تھا اور اس سے پہلے تم یوسف کے حق میں جو زیادتیاں کر چکے ہو (تمہیں وہ بھی معلوم ہیں)، سو میں اس سرزمین سے ہرگز نہیں جاؤں گا جب تک مجھے میرا باپ اجازت (نہ) دے یا میرے لئے اللہ کوئی فیصلہ فرما دے، اور وہ سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے
80. So, when they lost hope about Yusuf (Joseph), they counselled (amongst themselves) in isolation. The eldest (brother) amongst them said: ‘Do you not know that your father took a firm covenant from you in the Name of Allah, and before that (you also know) you committed excesses with respect to Yusuf (Joseph)? So I shall not leave this land at all until my father accords me permission, or Allah gives some judgment in my case, and He is the Best of those who judge.
٨١- ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
تم اپنے باپ کی طرف لوٹ جاؤ پھر (جا کر) کہو: اے ہمارے باپ! بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے (اس لئے وہ گرفتار کر لیا گیا) اور ہم نے فقط اسی بات کی گواہی دی تھی جس کا ہمیں علم تھا اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے
81. Go you back to your father and say: O our father, your son has surely committed theft (and consequently he has been held). And we bore witness only to what we knew. And we were no guardians of the unseen.
٨٢- وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اور (اگر آپ کو اعتبار نہ آئے تو) اس بستی (والوں) سے پوچھ لیں جس میں ہم تھے اور اس قافلہ (والوں) سے (معلوم کر لیں) جس میں ہم آئے ہیں، اور بیشک ہم (اپنے قول میں) یقیناً سچے ہیں
82. And (if you do not believe us, then) you may enquire of (the people of) the town where we have been, and (find out) from the caravan we have travelled with, and we are certainly truthful (in what we are saying).’
٨٣- قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ عَسَى اللَّـهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: (ایسا نہیں) بلکہ تمہارے نفسوں نے یہ بات تمہارے لئے مرغوب بنا دی ہے، اب صبر (ہی) اچھا ہے، قریب ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے، بیشک وہ بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے
83. Ya‘qub (Jacob) said: ‘(It is not so.) In fact, your (ill-commanding) selves have made this affair attractive for you. Now (only) patience is the finest (option). It is likely that Allah brings to me all of them. He is indeed All-Knowing, Most Wise.’
٨٤- وَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا أَسَفَىٰ عَلَىٰ يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ
اور یعقوب (علیہ السلام) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: ہائے افسوس! یوسف (علیہ السلام کی جدائی) پر اور ان کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں سو وہ غم کو ضبط کئے ہوئے تھے
84. Ya‘qub (Jacob) then turned his face away from them and said: ‘Alas! (My dear son) Yusuf (Joseph’s unbearable separation)!’ And his eyes had gone white with grief. And he was suppressing his sorrow.
٨٥- قَالُوا تَاللَّـهِ تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ
وہ بولے: اللہ کی قسم! آپ ہمیشہ یوسف (علیہ السلام ہی) کو یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ آپ قریب مرگ ہو جائیں گے یا آپ وفات پا جائیں گےوہ بولے: اللہ کی قسم! آپ ہمیشہ یوسف (علیہ السلام ہی) کو یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ آپ قریب مرگ ہو جائیں گے یا آپ وفات پا جائیں گے
85. They said: ‘By Allah, you will continue remembering Yusuf ([Joseph] alone) till you get near death or pass away.’
٨٦- قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّـهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
انہوں نے فرمایا: میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد صرف اللہ کے حضور کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
86. He said: ‘I bewail my worry and grief to Allah alone, and I know from Allah what you do not know.
٨٧- يَا بَنِيَّ اذْهَبُوا فَتَحَسَّسُوا مِن يُوسُفَ وَأَخِيهِ وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّـهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّـهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ
اے میرے بیٹو! جاؤ (کہیں سے) یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی خبر لے آؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ کی رحمت سے صرف وہی لوگ مایوس ہوتے ہیں جو کافر ہیں
87. O my sons, go and fetch me some news about Yusuf (Joseph) and his brother (from somewhere) and despair not of Allah’s mercy, for indeed only those who reject faith despair of Allah’s mercy.’
٨٨- فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّـهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ
سو جب وہ (دوبارہ) یوسف (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیزِ مصر! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر مصیبت آن پڑی ہے (ہم شدید قحط میں مبتلا ہیں) اور ہم (یہ) تھوڑی سی رقم لے کر آئے ہیں سو (اس کے بدلے) ہمیں (غلہ کا) پورا پورا ناپ دے دیں اور (اس کے علاوہ) ہم پر (کچھ) صدقہ (بھی) کر دیں۔ بیشک اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے
88. So when they came back to Yusuf ([Joseph] again), they submitted: ‘O ‘Aziz (of Egypt), a distress has fallen upon us and our family (and we are suffering from a dreadful famine). And we have brought only (this) meager amount. So give us full measure (of grain against it) and (in addition) extend to us (some) charity (as well). Indeed, Allah plenteously rewards those who give away charity.’
٨٩- قَالَ هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ
یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا (سلوک) کیا تھا کیا تم (اس وقت) نادان تھے
89. Yusuf (Joseph) said: ‘Do you remember what you did to Yusuf (Joseph) and his brother? Were you (then) ignorant?’
٩٠- قَالُوا أَإِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَـٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّـهُ عَلَيْنَا ۖ إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّـهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
وہ بولے: کیا واقعی تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے فرمایا: (ہاں) میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے بیشک اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ہے، یقیناً جو شخص اللہ سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو بیشک اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا
90. They said: ‘Are you really Yusuf (Joseph)?’ He said: ‘(Yes,) I am Yusuf (Joseph) and here is my brother. Indeed, Allah has been gracious to us. Surely, the one who fears Allah and remains steadfast, then surely Allah does not waste the reward of the pious.’
٩١- قَالُوا تَاللَّـهِ لَقَدْ آثَرَكَ اللَّـهُ عَلَيْنَا وَإِن كُنَّا لَخَاطِئِينَ
وہ بول اٹھے: اللہ کی قسم! بیشک اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی ہے اور یقیناً ہم ہی خطاکار تھے
91. They exclaimed: ‘By Allah, Allah has certainly exalted you above us, and certainly we alone were the sinners.’
٩٢- قَالَ لَا تَثْرِيبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ ۖ يَغْفِرُ اللَّـهُ لَكُمْ ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا: آج کے دن تم پر کوئی ملامت (اور گرفت) نہیں ہے، اللہ تمہیں معاف فرما دے اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے
92. Yusuf (Joseph) said: ‘No blame (or penalty) lies on you today. May Allah grant you His forgiveness and He is the Most Merciful of all the merciful!
٩٣- اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَـٰذَا فَأَلْقُوهُ عَلَىٰ وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ
میرا یہ قمیض لے جاؤ، سو اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈال دینا، وہ بینا ہو جائیں گے، اور (پھر) اپنے سب گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ
93. Take this shirt of mine and cast it over my father’s face; he will recover his sight. (Then) bring me the whole of your family.’
٩٤- وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ
اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا ان کے والد (یعقوب علیہ السلام) نے (کنعان میں بیٹھے ہی) فرما دیا: بیشک میں یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں اگر تم مجھے بڑھاپے کے باعث بہکا ہوا خیال نہ کرو
94. And when the caravan left (Egypt), his father (Ya‘qub [Jacob]) said (whilst sitting in Canaan): ‘If you do not consider me unstable due to senility, I am smelling the fragrance of Yusuf (Joseph).’
٩٥- قَالُوا تَاللَّـهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ
وہ بولے: اللہ کی قسم یقیناً آپ اپنی (اسی) پرانی محبت کی خود رفتگی میں ہیں
95. They said: ‘By Allah, you are certainly in the (same) ecstasy of your (old) love.’
٩٦- فَلَمَّا أَن جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا ۖ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
پھر جب خوشخبری سنانے والا آپہنچا اس نے وہ قمیض یعقوب (علیہ السلام) کے چہرے پر ڈال دیا تو اسی وقت ان کی بینائی لوٹ آئی، یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا میں تم سے نہیں کہتا تھا کہ بیشک میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
96. But when the bearer of the glad tidings arrived, and he cast that shirt over Ya‘qub’s (Jacob’s) face, his sight returned at that same moment. Ya‘qub (Jacob) said: ‘Did I not say to you that I know from Allah what you do not know?’
٩٧- قَالُوا يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ
٦٤- قَالَ هَلْ آمَنُكُمْ عَلَيْهِ إِلَّا كَمَا أَمِنتُكُمْ عَلَىٰ أَخِيهِ مِن قَبْلُ ۖ فَاللَّـهُ خَيْرٌ حَافِظًا ۖ وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ
97. They said: ‘O our father, seek for us forgiveness (from Allah) for our sins. Indeed, we alone are the sinners.’
٩٨- قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: میں عنقریب تمہارے لئے اپنے رب سے بخشش طلب کروں گا، بیشک وہی بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
98. Ya‘qub (Jacob) said: ‘Soon shall I pray to my Lord for forgiveness for you. Indeed, He alone is Most Forgiving, Ever-Merciful.’
٩٩- فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّـهُ آمِنِينَ
پھر جب وہ (سب اَفرادِ خانہ) یوسف (علیہ السلام) کے پاس آئے (تو) یوسف (علیہ السلام) نے (شہر سے باہر آکر ہزارہا سواریوں، فوجیوں اور لوگوں کے ہمراہ شاہی جلوس کی صورت میں ان کا استقبال کیا اور) اپنے ماں باپ کو تعظیماً اپنے قریب جگہ دی (یا انہیں اپنے گلے سے لگا لیا) اور (خوش آمدید کہتے ہوئے) فرمایا: آپ مصر میں داخل ہو جائیں اگر اللہ نے چاہا (تو) امن و عافیت کے ساتھ (یہیں قیام کریں)
99. Then, when they (all the members of the family) came to Yusuf (Joseph, he presented them a reception outside the city in the form of a royal procession comprising extensive transport arrangements, soldiers and general public, and) he venerated his parents and made them sit beside him, (or embraced them,) and (offering them welcome) said: ‘Enter Egypt, and if Allah so wills (then stay here) with peace and comfort.’
١٠٠- وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَا أَبَتِ هَـٰذَا تَأْوِيلُ رُؤْيَايَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّي حَقًّا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِي إِذْ أَخْرَجَنِي مِنَ السِّجْنِ وَجَاءَ بِكُم مِّنَ الْبَدْوِ مِن بَعْدِ أَن نَّزَغَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ إِخْوَتِي ۚ إِنَّ رَبِّي لَطِيفٌ لِّمَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
اور یوسف (علیہ السلام) نے اپنے والدین کو اوپر تخت پر بٹھا لیا اور وہ (سب) یوسف (علیہ السلام) کے لئے سجدہ میں گر پڑے، اور یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اے ابا جان! یہ میرے (اس) خواب کی تعبیر ہے جو (بہت) پہلے آیا تھا (اکثر مفسرین کے نزدیک اسے چالیس سال کا عرصہ گزر گیا تھا) اور بیشک میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا ہے، اور بیشک اس نے مجھ پر (بڑا) احسان فرمایا جب مجھے جیل سے نکالا اور آپ سب کو صحرا سے (یہاں) لے آیا اس کے بعد کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد پیدا کر دیا تھا، اور بیشک میرا رب جس چیز کو چاہے (اپنی) تدبیر سے آسان فرما دے، بیشک وہی خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
100. And he seated his parents on the throne and they (all) fell down prostrate before Yusuf (Joseph) and Yusuf (Joseph) said: ‘O father, this is the interpretation of (that) dream of mine which I had seen (long) before. (Most commentators state that it took forty years.) And my Lord has surely proved it true. And indeed He did me a (great) favour when He took me out of the prison and brought all of you (here) from the desert after Satan had stirred up discord between me and my brothers. The fact is that my Lord makes easy with (His) plan whatever He wills. Indeed, He alone is All-Knowing, Most Wise.
١٠١- رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
اے میرے رب! بیشک تو نے مجھے سلطنت عطا فرمائی اور تو نے مجھے خوابوں کی تعبیر کے علم سے نوازا، اے آسمانوں اور زمین کے پیدا فرمانے والے! تو دنیا میں (بھی) میرا کارساز ہے اور آخرت میں (بھی)، مجھے حالتِ اسلام پر موت دینا اور مجھے صالح لوگوں کے ساتھ ملا دے
101. O my Lord! Verily, You granted me dominion and blessed me with the knowledge of the interpretation of dreams. O Creator of the heavens and the earth! You are my Helper in this world and in the Hereafter (as well). Make me die in a state of total submission to (the Din [Religion] of) Islam, and make me join the company of those who are upright.’
١٠٢- ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۖ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ
مراد (اے حبیبِ مکرّم!) یہ (قصّہ) غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم آپ کی طرف وحی فرما رہے ہیں، اور آپ (کوئی) ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ (برادرانِ یوسف) اپنی سازشی تدبیر پر جمع ہو رہے تھے اور وہ مکر و فریب کر رہے تھے
102. (O My Esteemed Beloved!) This (narrative) is of the news of the unseen which We are revealing to you, and you were not present with them when they (Yusuf’s [Joseph’s] brothers) were co-working to conclude their conspiracy and were plotting to deceive.
١٠٣- وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ
اور اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں اگرچہ آپ (کتنی ہی) خواہش کریں
103. And most people will not believe even if you (so ardently) desire.
١٠٤- وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ
اور آپ ان سے اس (دعوت و تبلیغ) پر کوئی صلہ تو نہیں مانگتے، یہ قرآن جملہ جہان والوں کے لئے نصیحت ہی تو ہے
104. And you do not ask for any reward from them for this (communicating and preaching the Message). This Qur’an is but a reminder to all mankind.
١٠٥- وَكَأَيِّن مِّنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ
اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر ان لوگوں کا گزر ہوتا رہتا ہے اور وہ ان سے صرفِ نظر کئے ہوئے ہیں
105. And how many a sign is there in the heavens and the earth, which these people pass by, but they are heedless of them!
١٠٦- وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ
اور ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ مشرک ہیں
106. And most of them do not believe in Allah, but that they are polytheists.
١٠٧- أَفَأَمِنُوا أَن تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللَّـهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
کیا وہ اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ان پر اللہ کے عذاب کی چھا جانے والی آفت آجائے یا ان پر اچانک قیامت آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو
107. Have they gone free from this fear that a prevailing calamity of Allah’s torment will come upon them, or the Last Hour will seize them all of a sudden whilst they have no news of it?
١٠٨- قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ
مراد (اے حبیبِ مکرّم!) فرما دیجئے: یہی میری راہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں، پوری بصیرت پر (قائم) ہوں، میں (بھی) اور وہ شخص بھی جس نے میری اتباع کی، اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں
108. (O Glorious Beloved!) Say: ‘This is my way. I invite towards Allah. I am (firm and committed to) my vision and insight, I and also he who complies with me. And far Exalted is Allah, and I am not of the polytheists.’
١٠٩- وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ ۗ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۗ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ اتَّقَوْا ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی (مختلف) بستیوں والوں میں سے مَردوں ہی کو (رسول بنا کر) بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی فرماتے تھے، کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ وہ (خود) دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیا ہوا، اور بے شک آخرت کا گھر پرہیزگاری اختیار کرنے والوں کے لیے بہتر ہے، کیا تم عقل نہیں رکھتے؟
109. And before you We also sent men alone from amongst the inhabitants of (various) towns to whom We sent Revelations. Have they not travelled in the land so that they might (themselves) witness what was the end of those before them? And surely, the home in the Hereafter has far greater value for the Godfearing. Do you not have reason?
١١٠- حَتَّىٰ إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا جَاءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّيَ مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ
یہاں تک کہ جب پیغمبر (اپنی نافرمان قوموں سے) مایوس ہوگئے اور ان منکر قوموں نے گمان کر لیا کہ ان سے جھوٹ بولا گیا ہے (یعنی ان پر کوئی عذاب نہیں آئے گا) تو ان رسولوں کو ہماری مدد آپہنچی پھر ہم نے جسے چاہا (اسے) نجات بخش دی، اور ہمارا عذاب مجرم قوم سے پھیرا نہیں جاتا
110. Until, when the Messengers despaired (of their disobedient people,) and those denying communities developed this scepticism that they were told a lie (i.e., they will not be tormented), Our help reached the Messengers. Then We delivered whom We willed. And Our torment is not averted from the people committed to do evil.
١١١- لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ ۗ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَـٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
بیشک ان کے قصوں میں سمجھ داروں کے لئے عبرت ہے، یہ (قرآن) ایسا کلام نہیں جو گھڑ لیا جائے بلکہ (یہ تو) ان (آسمانی کتابوں) کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ہدایت ہے اور رحمت ہے اس قوم کے لئے جو ایمان لے آئے
111. Truly, in their stories there is a lesson of warning for men of understanding. This (Qur’an) is not a Revelation that can be forged, but a confirmation of those (revealed Books) which were revealed before it, an explanation of everything and guidance and mercy for those who believe.

Start Your Quranic Journey Today
Joining Qirat Quran means more than just taking a course. It’s an opportunity to grow spiritually, connect with Quranic principles, and enjoy personalized learning tailored just for you.
